نیویارک،7جون؍(آئی این ایس انڈیا)ویسٹرن کینٹکی یونیورسٹی کے 60میں سے کم از کم 25ہندوستانی گریجویٹ طالب علموں سے پہلے سمسٹر کے بعد کمپیوٹر سائنس کی اپنی پڑھائی چھوڑنے کو کہا گیا کیونکہ وہ اس کے داخلے کے معیار کو پورا نہیں کرتے۔میڈیا میں آئی ایک خبر میں آج یہ معلومات دی گئی ہے۔اس اقدام کی وجہ سے طالب علم یا تو ہندوستان واپس لوٹنے کو مجبور ہوں گے یا امریکہ میں کسی دوسری یونیورسٹی یا کورس میں کوشش کرنی ہوگی۔گزشتہ سال موسم گرما میں جارحانہ بھرتی مہم کے بعد ان طلبہ کی جنوری میں نامزدگی ہوئی تھی اور انہیں تعلیم فیس میں چھوٹ جیسالالچ دیاگیاتھا۔یونیورسٹی نے طالب علموں کو متحرک کرنے کے لئے بین الاقوامی ایجنسیوں کی مدد لی تھی جنہوں نے اشتہارات کے ذریعے طالب علموں کو لبھایا اور اس کے لئے انہیں یونیورسٹیوں سے فی طالب علم کی شرح سے رقم بھی ادا کی گئی تھی۔یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کورس کے چیئرمین جیمز گیری نے کل کہا تھا کہ تقریبا 40طالب علم داخلے کے لئے ضروری عمل کو پورا نہیں کرتے،تاہم طالب علموں کو یونیورسٹی کی طرف سے اصلاحی مدد کی پیشکش کی گئی ہے۔’’نیویارک ٹائمز‘‘نے ان کے حوالے سے کہا کہ کچھ طالب علموں کو نصاب میں بنے رہنے کی اجازت ہوگی جبکہ تقریبا 60میں سے 25طالب علموں کو نصاب چھوڑ ناہو گا۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کو موضوع میں بنے رہنے کی اجازت دینا اچھا پیسہ غلط جگہ لگانے جیسا ہو گا کیونکہ وہ کمپیوٹر پروگرام کے بارے میں لکھنے کے قابل نہیں ہیں جو کورس کا ضروری حصہ ہے۔اس درمیان ویسٹرن کینٹکی یونیورسٹی کے ہندوستانی طالب علم یونین کے چیئرمین آدتیہ شرما نے طالب علموں کے مستقبل کو لے کر تشویش ظاہر کی ہے۔